3 urdu speeches on babasaheb ambedkar

Spread the love

ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر: عظیم رہنما، آئین ساز اور علم کا علمبردار

ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر، جنہیں ہم پیار سے بابا صاحب کہتے ہیں، بھارت کے اُن عظیم رہنماؤں میں سے ایک تھے جنہوں نے اپنی زندگی قوم، سماج اور دلت برادری کی فلاح و بہبود کے لیے وقف کر دی۔
بابا صاحب نہ صرف بھارت کے آئین کے معمار تھے، بلکہ ایک باحوصلہ وکیل، مفکر، سماجی مصلح اور تعلیمی رہنما بھی تھے۔
انہوں نے ہمیشہ انصاف، برابری اور تعلیم کو اپنا مقصد بنایا۔
بچوں کے لیے بابا صاحب کی زندگی ایک سبق ہے کہ محنت، علم اور حوصلہ انسان کو عظیم بنا دیتا ہے۔

آئیے، تین مختلف تقریروں کے ذریعے ہم بابا صاحب کی زندگی، کارناموں اور افکار سے روشناس ہوں، اور ان کے سنہرے اصولوں کو اپنی زندگی میں اپنائیں۔


3 urdu speeches on babasaheb ambedkar

تقریر نمبر 1

محترم اساتذہ کرام، پیارے ساتھیوں اور عزیز دوستو!
آج میں آپ کے سامنے ایک عظیم شخصیت پر بات کرنے جا رہا ہوں جنہیں ہم ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کے نام سے جانتے ہیں۔
بابا صاحب کا پورا نام بھیم راؤ رام جی امبیڈکر تھا۔ وہ 14 اپریل 1891 کو مدھیہ پردیش کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے۔ وہ ایک غریب مگر محنتی خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کا بچپن بہت مشکلات میں گزرا، لیکن انہوں نے تعلیم حاصل کرنے کا عزم نہیں چھوڑا۔

بابا صاحب نے دنیا کی بہترین یونیورسٹیوں سے تعلیم حاصل کی، جیسے کہ لندن اسکول آف اکنامکس اور کولمبیا یونیورسٹی، امریکہ۔
انہوں نے قانون، معاشیات اور سیاست میں مہارت حاصل کی۔ وہ صرف ایک عالم نہیں تھے بلکہ ایک سچے رہنما بھی تھے۔
انہوں نے پوری زندگی دلتوں اور مظلوموں کے حقوق کے لیے جدوجہد کی۔

بابا صاحب امبیڈکر نے ہمیں ایک خوبصورت آئین دیا۔
ہمارا بھارتی آئین اُن کی ذہانت اور محنت کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے سب کو برابری، آزادی اور انصاف کا حق دیا۔

دوستو! اگر آج ہم سب اسکول جا سکتے ہیں، اچھا لباس پہن سکتے ہیں، اپنی مرضی سے زندگی گزار سکتے ہیں، تو اس کا کریڈٹ بابا صاحب کو جاتا ہے۔
انہوں نے ہر انسان کو عزت دینے کی تعلیم دی۔

ہمیں چاہیے کہ ہم بابا صاحب کے نقشِ قدم پر چلیں۔
ہمیں محنت کرنی ہے، تعلیم حاصل کرنی ہے اور دوسروں کی مدد کرنی ہے۔

آخر میں میں بابا صاحب کو ایک شاندار شاعری کے ذریعے خراجِ عقیدت پیش کرتا ہوں:

“علم کا دیا جلایا جس نے، ظلم کا اندھیرا مٹایا جس نے،
ہم سب کے حقوق دلائے، بابا صاحب ہیرو کہلائے!”

شکریہ۔


تقریر نمبر 2

السلام علیکم دوستو!

آج ہم ایک ایسی شخصیت کو یاد کر رہے ہیں جنہوں نے ہم سب کے لیے ایک نئی راہ دکھائی — وہ تھے ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر۔
بابا صاحب صرف ایک شخص نہیں، بلکہ ایک تحریک تھے۔
وہ ایک عظیم مصلح، قانون دان، اور مصنف تھے۔

انہوں نے اپنی پوری زندگی تعلیم، انصاف، اور مساوات کے لیے وقف کر دی۔
جب دنیا میں دلتوں کو کمتر سمجھا جاتا تھا، تب بابا صاحب نے آواز بلند کی کہ سب انسان برابر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تعلیم ہی وہ ہتھیار ہے جو ہمیں آزادی دلا سکتا ہے۔

بابا صاحب نے بھارت کے آئین کو لکھا، جو دنیا کا سب سے بہترین آئین مانا جاتا ہے۔
انہوں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ ہر شہری کو برابر کا حق ملے — چاہے وہ کسی بھی ذات، دھرم یا جنس سے تعلق رکھتا ہو۔

ہمیں اُن سے سیکھنا ہے کہ محنت اور علم سے دنیا بدلی جا سکتی ہے۔
بابا صاحب نے کبھی ہار نہیں مانی، اور ہم بھی کبھی ہار نہ مانیں۔

بابا صاحب کا مشورہ تھا: “پڑھو، سوچو، اور سوال کرو!”
یہی ترقی کی کنجی ہے۔

“نہ ذات دیکھی، نہ دھرم پوچھا،
انسانیت کو سب سے اوپر رکھا،
قانون کا راہبر، حق کا علمبردار،
بابا صاحب تم کو لاکھوں بار سلام!”

شکریہ۔


تقریر نمبر 3

پیارے دوستو، اساتذہ اور مہمانوں کو سلام!

آج میں جس شخصیت کے بارے میں بات کرنے جا رہا ہوں، وہ ہیں ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر — جنہیں دنیا بابا صاحب کہہ کر یاد کرتی ہے۔
وہ ہمارے ملک بھارت کے سب سے بڑے قانون ساز، مفکر اور سماجی مصلح تھے۔

بابا صاحب کا ماننا تھا کہ سب انسان ایک جیسے ہوتے ہیں، کسی کو بھی ذات، دھرم یا رنگ کی بنیاد پر نیچا نہیں سمجھنا چاہیے۔
انہوں نے کہا تھا:
“اگر تم پڑھو گے، تو دنیا تمہیں سننے پر مجبور ہو جائے گی۔”

بابا صاحب بچپن میں بہت غریب تھے، لیکن ان کا حوصلہ بہت بلند تھا۔
انہوں نے تعلیم حاصل کی، اسکالرشپ حاصل کی، اور دنیا کی بڑی یونیورسٹیوں میں گئے۔
وہ پہلا بھارتی تھے جنہوں نے بیرون ملک سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری لی۔

بابا صاحب نے نہ صرف آئین بنایا بلکہ عورتوں کے حقوق کے لیے بھی آواز اٹھائی۔
انہوں نے سب کو برابری کا حق دلایا، اسی لیے ہم انہیں “آئین کا معمار” کہتے ہیں۔

دوستو، بابا صاحب ہمیں یہ سبق دیتے ہیں کہ ہم سب تعلیم حاصل کریں، کسی سے نفرت نہ کریں، اور ہمیشہ سچائی کے ساتھ چلیں۔

“بابا کا پیغام ہے، تعلیم کو عام کرو،
ناانصافی کے خلاف آواز بلند کرو،
حق کے لیے لڑو، سچ کے لیے جیو،
بابا صاحب کی طرح، ہر دل میں امید جگاؤ!”

شکریہ۔


Leave a Reply