attitude shayari in urdu|اٹیٹیوڈ اردو شاعری
اٹیٹیوڈ اردو شاعری ایک خاص اندازِ بیاں ہے جو شخصیت کے عزم، خود اعتمادی اور منفرد طرزِ فکر کو بیان کرتی ہے۔
یہ شاعری زندگی کے چیلنجز کو قبول کرنے، اپنے خوابوں کے پیچھے جانے اور خود کو کسی سے کم نہ سمجھنے کا درس دیتی ہے۔
اٹیٹیوڈ شاعری کے اشعار دل میں حوصلہ پیدا کرتے ہیں اور یہ سکھاتے ہیں کہ خودی اور وقار سے جینا ہی اصل کامیابی ہے۔
اگر آپ کو منفرد اور دلکش انداز میں اپنی بات کہنی ہو، تو اٹیٹیوڈ شاعری آپ کے جذبات کا بہترین اظہار ہے۔
اپنی پہچان بنانی ہے تو چل اکیلا،
بھیڑ کے ساتھ رہ کر کبھی جیت نہیں ملتا۔
زندگی کا مزہ تو تب آتا ہے،
جب خواب بڑے ہوں اور ان کا یقین پکا۔
تمہارا غرور تمہاری ہار ہے،
ہماری خاموشی ہماری جیت ہے۔
ہوا کے رخ پر تو ہر کوئی چلتا ہے،
ہم تو اپنے دم پر طوفان سے لڑتے ہیں۔
ہم وہ نہیں جو قسمت پر یقین کرتے ہیں،
ہم تو وہ ہیں جو تقدیر بدل دیتے ہیں۔
جو کر دکھائے وہی سکندر،
ورنہ باتیں تو سب کرتے ہیں۔
ہم تو وہ ہیں جو اپنی چمک سے جیتتے ہیں،
اندھیروں میں بھی ستارے بن کے نکلتے ہیں۔
غرور کا بوجھ دل پر نہیں رکھتے،
کیونکہ ہم اپنے حال میں جیتے ہیں۔
دل بڑا ہو تو خواب بھی بڑے ہوتے ہیں،
میدان میں اترتے ہی رنگ بھرے ہوتے ہیں۔
رستے کا پتھر ہمیں نہیں روکتا،
ہم تو منزل کو گلے لگاتے ہیں۔
ہماری خاموشی کو کمزوری نہ سمجھو،
یہ تو وہ طوفان ہے جو سب بہا لے جائے گا۔
جو باتیں کرتے ہیں صرف زبان سے،
ہم کر دکھاتے ہیں اپنے عمل سے۔
ہم اپنی دنیا خود بناتے ہیں،
اور خود کے اصولوں پر چلتے ہیں۔
جو نظر نہیں آتا، وہی ہوتا ہے خاص،
ہم دل کی نہیں، دماغ کی سنتے ہیں۔
ہمیشہ خود پر یقین رکھو،
یہ دنیا تمہیں گرائے گی ہزار بار۔
جو کھڑے رہتے ہیں اپنے بل بوتے پر،
بس وہی لوگ بنتے ہیں شہسوار۔
زندگی کا کھیل ہے، سمجھ کے کھیلنا،
یہاں ہر ایک اپنا اصول بناتا ہے۔
جو جیتتے ہیں، وہی ہوتے ہیں خاص،
جو ہارتے ہیں، وہ بہانے بناتے ہیں۔
ہماری باتوں میں اثر بھی ہوگا،
ہماری ہنسی میں زہر بھی ہوگا۔
غرور کا شکار ہم کبھی نہیں ہوتے،
کیونکہ ہماری سوچ میں سچائی کا پہر بھی ہوگا۔
نظر اٹھا کے دیکھو، ہم آسمان کی بات کرتے ہیں،
پاؤں زمین پر رکھ کر بھی خواب بڑے رکھتے ہیں۔
غرور کرنے والوں سے دور رہتے ہیں،
کیونکہ ہم حقیقت سے محبت کرتے ہیں۔
ہوا کے رخ پر چلنے والے بہت ہیں،
ہم وہ ہیں جو رخ بدل دیتے ہیں۔
کہانی کا حصہ نہیں، ہم خود کہانی ہیں،
دنیا ہمیں دیکھ کر قدم بڑھاتی ہے۔
ہمیشہ بلند رکھو اپنی اڑان،
زمین پر رہ کر آسمان چھولو۔
دنیا تمہیں روکنے آئے گی ہزار بار،
بس ان کے بہانے کو چھوڑ دو۔
زندگی کی دوڑ میں سب آگے نکلنا چاہتے ہیں،
ہم وہ ہیں جو اپنا راستہ بناتے ہیں۔
غرور ہمارا انداز نہیں،
بس سادگی سے اپنی پہچان بناتے ہیں۔
ہم اپنی کہانی خود لکھتے ہیں،
قسمت کی لکیروں کو ہم بدل دیتے ہیں۔
چاہے کتنی بھی ہو مشکل راہیں،
ہم ان پر ہنس کے چل دیتے ہیں۔
اٹیٹیوڈ شاعری, اردو شاعری, خودی کی شاعری, غرور شاعری, اعتماد شاعری, عزم شاعری, منفرد شاعری, حوصلہ افزا شاعری, زندگی کی شاعری, خود اعتمادی شاعری, موٹیویشنل شاعری, جیت کی شاعری, خودداری شاعری, خود اعتمادی کے اشعار, خودمختاری شاعری