wo hamsafar tha gazal lyrics in urdu
“وہ ہمسفر تھا” غزل – جدائی اور اداسی کی ایک لازوال داستان
“وہ ہمسفر تھا” ایک دل کو چھو لینے والی غزل ہے جو جدائی، تنہائی، اور بیتے لمحات کی تلخ حقیقتوں کو بیان کرتی ہے۔ اس غزل میں محبت، وفا اور بچھڑنے کے کرب کو نہایت خوبصورتی سے الفاظ کی مالا میں پرویا گیا ہے۔ شاعر نے ان جذبات کو سادگی اور گہرائی کے ساتھ پیش کیا ہے جو ہر سننے اور پڑھنے والے کے دل میں اتر جاتے ہیں۔
یہ غزل ایک ایسے ہمسفر کی کہانی بیان کرتی ہے جو ساتھ تو تھا مگر راہ میں کہیں بچھڑ گیا۔ محبت کی خوشبو، بیتے لمحوں کی یادیں، اور بچھڑنے کا دکھ—یہ سب کچھ اس غزل کی ہر سطر میں محسوس کیا جا سکتا ہے۔ اشعار میں اداسی کی ایک گہری لہر چھپی ہوئی ہے جو ہر اس دل کی ترجمانی کرتی ہے جو کسی اپنے کو کھو چکا ہو۔
یہ غزل صرف ایک محبت بھرا گیت نہیں بلکہ ایک جذباتی داستان ہے، جو سامعین کو اپنی دنیا میں کھو جانے پر مجبور کر دیتی ہے۔ اس میں محبت کے حسین لمحے اور جدائی کے تکلیف دہ احساسات ایک ساتھ بُنے گئے ہیں، جو اسے مزید پُراثر اور لازوال بنا دیتے ہیں۔
wo hamsafar tha gazal lyrics in urdu
ترکِ تعلقات پہ رویا نہ تُو نہ میں
لیکن یہ کیا کہ چین سے سویا نہ تُو نہ میں
وہ ہمسفر تھا
ہاں، وہ ہمسفر تھا
ہاں، وہ ہمسفر تھا مگر اُس سے ہمنوائی نہ تھی
وہ ہمسفر تھا مگر اُس سے ہمنوائی نہ تھی
کہ دھوپ چھاؤں
کہ دھوپ چھاؤں کا عالم رہا، جُدائی نہ تھی
وہ ہمسفر تھا مگر اُس سے ہمنوائی نہ تھی
کہ دھوپ چھاؤں
کہ دھوپ چھاؤں کا عالم رہا، جُدائی نہ تھی
وہ ہمسفر تھا
وہ ہمسفر تھا
عداوتیں تھیں، تغافل تھا، رنجشیں تھیں، مگر
عداوتیں تھیں، تغافل تھا، رنجشیں تھیں، مگر
بچھڑنے والے میں سب کچھ تھا، بے وفائی نہ تھی
بچھڑنے والے میں سب کچھ تھا، بے وفائی نہ تھی
کہ دھوپ چھاؤں کا
کہ دھوپ چھاؤں کا عالم رہا، جُدائی نہ تھی
وہ ہمسفر تھا
وہ ہمسفر تھا
کاجل ڈالو، کرکرا سرمہ سہا نہ جائے
جن نین میں پی بسے دوجا کون سمائے؟
بچھڑتے وقت اُن آنکھوں میں تھی ہماری غزل
بچھڑتے وقت اُن آنکھوں میں تھی ہماری غزل
غزل بھی وہ جو کسی کو کبھی سنائی نہ تھی
غزل بھی وہ جو کسی کو کبھی سنائی نہ تھی
کہ دھوپ چھاؤں کا
کہ دھوپ چھاؤں کا عالم رہا، جدائی نہ تھی
وہ ہمسفر تھا
وہ ہمسفر تھا