Savitri Bai Phule Jayanti: Ek Azim Khatoon Ki Jadd-o-Jehad aur Qurbanian

Spread the love

ساوتری بائی پھولے جینتی: ایک عظیم خاتون کی جدوجہد اور قربانیاں

ساوتری بائی پھولے: تعارف

ساوتری بائی پھولے بھارت کی پہلی خاتون استاد اور سماجی مصلح تھیں، جنہوں نے خواتین کی تعلیم اور مساوات کے لیے اپنی زندگی وقف کر دی۔ وہ 3 جنوری 1831 کو مہاراشٹر کے ستارا ضلع کے نایگاؤں گاؤں میں پیدا ہوئیں۔ ان کے شوہر جیوتی راؤ پھولے نے ان کی تعلیم کا آغاز کیا اور دونوں نے مل کر سماجی برائیوں کے خلاف مہم چلائی۔

urdu speech on savitri bai phule jayanti (mahila shikshan divas) 01

urdu speech on savitri bai phule jayanti (mahila shikshan divas) 02

republic day speech for kids in english 26 january

یوم جمہوریہ پر طلبہ کے لیے تقاریر


خواتین کی تعلیم کے لیے جدوجہد

انیسویں صدی میں خواتین کی تعلیم کو بہت زیادہ معیوب سمجھا جاتا تھا، لیکن ساوتری بائی پھولے نے اس روایت کو توڑا۔

پہلا گرلز اسکول: انہوں نے 1848 میں بھارت کا پہلا گرلز اسکول پونا میں قائم کیا۔

مزاحمت کا سامنا: انہیں سماج کی جانب سے سخت مخالفت اور تضحیک کا سامنا کرنا پڑا، لیکن وہ اپنے مشن پر ڈٹی رہیں۔

اساتذہ کی تربیت: ساوتری بائی نے خواتین کو تعلیم دینے کے لیے معلمات کی تربیت بھی فراہم کی۔


ذات پات اور سماجی برائیوں کے خلاف مہم

ساوتری بائی پھولے نے نہ صرف تعلیم کے میدان میں کام کیا بلکہ ذات پات، چھوت چھات، اور دیگر سماجی برائیوں کے خلاف بھی آواز اٹھائی۔

ستی پر پاپندی: انہوں نے ستی کے غیر انسانی رواج کے خلاف مہم چلائی۔

بیواؤں کی مدد: بیواؤں کی حالت بہتر بنانے کے لیے وہ ہمیشہ سرگرم رہیں اور ان کی دوبارہ شادی کو فروغ دیا۔

چھوت چھات کا خاتمہ: ساوتری بائی اور ان کے شوہر نے نیچ ذات کے لوگوں کو تعلیم اور حقوق دلانے کے لیے اپنی جان لڑا دی۔


ساوتری بائی پھولے کی شاعری اور ادب میں خدمات

ساوتری بائی نہ صرف ایک مصلح تھیں بلکہ ایک بہترین شاعری کی بھی مالکہ تھیں۔

شاعری کے ذریعے پیغام: ان کی شاعری میں تعلیم، مساوات، اور خواتین کے حقوق کا پرچار کیا گیا۔

اہم تصانیف: ان کی مشہور کتابوں میں “کویاتری” اور “بواناکا” شامل ہیں، جن میں سماجی انصاف اور انسانیت کے پیغامات ملتے ہیں۔


ساوتری بائی پھولے کی میراث

ساوتری بائی پھولے کی قربانیوں اور جدوجہد کا اثر آج بھی بھارت کے تعلیمی نظام اور سماجی ڈھانچے میں محسوس کیا جا سکتا ہے۔

یادگار: بھارت کے مختلف حصوں میں ان کے نام سے تعلیمی ادارے اور یادگاریں قائم ہیں۔

جینتی کی اہمیت: ہر سال 3 جنوری کو ان کی جینتی منائی جاتی ہے، جو خواتین کی تعلیم اور مساوات کے لیے ان کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہے۔


ساوتری بائی پھولے کی زندگی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ ایک فرد کی جدوجہد پورے معاشرے کو بدل سکتی ہے۔ ان کی تعلیمات اور قربانیاں ہمیشہ ہمیں حوصلہ اور رہنمائی دیتی رہیں گی۔


3 thoughts on “Savitri Bai Phule Jayanti: Ek Azim Khatoon Ki Jadd-o-Jehad aur Qurbanian”

Leave a Reply