Valentine’s Day in Islam: An Islamic Perspective on Love and Celebrations
اسلام میں ویلنٹائن ڈے منانے کا تصور
ویلنٹائن ڈے ہر سال 14 فروری کو محبت اور رومانویت کے اظہار کے طور پر منایا جاتا ہے۔ یہ دن مغربی تہذیب سے ماخوذ ہے اور آج دنیا کے کئی ممالک میں جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔ لیکن ایک مسلمان ہونے کے ناطے ہمیں یہ دیکھنا ضروری ہے کہ آیا اسلام میں ویلنٹائن ڈے منانے کی گنجائش موجود ہے یا نہیں۔
ویلنٹائن ڈے کی حقیقت اور تاریخی پس منظر
ویلنٹائن ڈے کی تاریخ کے متعلق مختلف روایات پائی جاتی ہیں۔ عام طور پر کہا جاتا ہے کہ اس دن کا تعلق سینٹ ویلنٹائن نامی ایک پادری سے ہے، جس نے خفیہ شادیوں کو فروغ دیا تھا کیونکہ اس وقت کے بادشاہ نے جوان فوجیوں کی شادی پر پابندی لگا دی تھی۔ کچھ روایات کے مطابق، ویلنٹائن کو محبت کے پیغامات بھیجنے پر قید کیا گیا اور بعد میں اسے پھانسی دے دی گئی۔
دوسری طرف کچھ لوگ اسے رومی تہوار “لوپرکیلیا” سے جوڑتے ہیں، جو کہ غیر اسلامی روایات پر مبنی تھا۔ اس تہوار میں بے حیائی اور غیر شرعی تعلقات کو فروغ دیا جاتا تھا، اور یہی چیز بعد میں مختلف شکلوں میں ویلنٹائن ڈے کے طور پر دنیا میں پھیل گئی۔
wo hamsafar tha gazal lyrics in urdu
اسلام کی تعلیمات اور محبت کا تصور
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے، جو محبت اور تعلقات کے حوالے سے بھی مکمل رہنمائی فراہم کرتا ہے۔
حقیقی محبت اللہ اور اس کے رسولﷺ سے ہونی چاہیے:
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا:
“کہہ دو، اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ معاف کر دے گا۔” (سورۃ آل عمران 3:31)
حقیقی محبت وہی ہوتی ہے جو اللہ اور اس کے رسول کی رضا کے لیے ہو۔
محبت اور تعلقات کی حدود:
اسلام میں محبت ایک مقدس جذبہ ہے لیکن اس کے اظہار کے لیے نکاح کا راستہ دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
“اور تم زنا (بدکاری) کے قریب بھی نہ جاؤ، بے شک یہ بے حیائی اور بُرا راستہ ہے۔” (سورۃ الإسراء 17:32)
اس سے ثابت ہوتا ہے کہ مرد و عورت کے درمیان بے جا میل جول اور غیر شرعی تعلقات کی اسلام میں اجازت نہیں ہے۔
اسلام میں محبت کا طریقہ:
اسلام میں اگر کسی سے محبت ہو تو اسے جائز طریقے سے نکاح کے ذریعے اپنانے کا حکم ہے۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا:
“جب کوئی شخص کسی عورت کو پسند کرے تو وہ اسے جائز طریقے سے نکاح میں لے آئے۔” (ترمذی)
ویلنٹائن ڈے اور غیر اسلامی روایات
ویلنٹائن ڈے دراصل مغربی ثقافت کا ایک حصہ ہے جس میں مرد و عورت کے درمیان غیر شرعی تعلقات کو فروغ دیا جاتا ہے۔ اس موقع پر غیر محرم افراد ایک دوسرے کو محبت کے پیغام بھیجتے ہیں، تحفے دیتے ہیں اور کئی بے حیائی کے کام ہوتے ہیں جو کہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہیں۔
ویلنٹائن ڈے منانے کے نقصانات
اسلامی اقدار کی خلاف ورزی: یہ دن فحاشی اور بے حیائی کو فروغ دیتا ہے جو اسلامی اصولوں کے خلاف ہے۔
حرام تعلقات کی حوصلہ افزائی: نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اس موقع پر غیر محرموں سے محبت کے اظہار میں مشغول ہوتے ہیں، جو کہ زنا کے قریب لے جانے والا عمل ہے۔
مغربی ثقافت کی تقلید: ویلنٹائن ڈے منانا درحقیقت مغربی طرزِ زندگی کو اپنانے کے مترادف ہے، جبکہ ہمیں اپنی اسلامی شناخت پر فخر ہونا چاہیے۔
وقت اور مال کا ضیاع: اس دن پر لوگ مہنگے تحائف خرید کر اپنا وقت اور پیسہ غیر ضروری کاموں میں ضائع کرتے ہیں، جو کہ بہتر کاموں میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
مسلمانوں کے لیے صحیح راستہ
اپنی محبت کا اظہار حلال طریقے سے کریں: اگر کسی سے محبت ہو تو نکاح کے ذریعے اسے اپنانا چاہیے، نہ کہ غیر شرعی تعلقات میں ملوث ہو کر اپنی آخرت خراب کی جائے۔
اصل محبت کو پہچانیں: دنیاوی محبت وقتی ہوتی ہے، جبکہ حقیقی محبت وہ ہے جو اللہ اور اس کے دین کے لیے ہو۔
اسلامی ایام کو منائیں: مسلمانوں کے لیے عید الفطر اور عید الاضحیٰ جیسے مقدس تہوار ہیں، ہمیں انہی کو خوشی سے منانا چاہیے۔
علم اور شعور کو فروغ دیں: نوجوان نسل کو اسلامی تعلیمات کے مطابق محبت کا صحیح مفہوم سمجھانا ضروری ہے تاکہ وہ بے راہ روی سے بچ سکیں۔
نتیجہ
ویلنٹائن ڈے منانا نہ صرف اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے بلکہ یہ مسلمانوں کے لیے دینی اور اخلاقی لحاظ سے نقصان دہ بھی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم مغربی ثقافت کی اندھی تقلید کے بجائے اپنی اسلامی اقدار کو اپنائیں اور محبت کو اس انداز میں ظاہر کریں جو اسلام کے دائرے میں جائز ہو۔ حقیقی محبت وہی ہے جو اللہ کے لیے ہو اور نکاح جیسے مقدس رشتے کے ذریعے پروان چڑھے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں صحیح راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔