Photo by Waldemar Brandt on Unsplash
“اے ہارون! میں اس گرم سلاخ پر ننگے پاؤں کھڑا ہو کر اپنے بارے میں بتاؤں گا۔ میں نے جو کچھ کھایا اور پہنا ہے وہ بیان کروں گا۔ اس کے بعد، آپ بھی میری طرح ننگے پاؤں کھڑے ہوں، اپنا تعارف کروائیں، اور جو کچھ آپ نے کھایا اور پہنا ہے اسے بیان کریں۔”
پھر بہلول گرم سلاخ پر کھڑے ہوے اور جلدی سے بولے، “بہلول، ایک گٹھری (پھٹے ہوئے کپڑوں کا)، جو کی روٹی اور سرکہ۔” وہ یہ کہہ کر فوراً چلے گیے۔ ان کے پاؤں بالکل نہیں جلے تھے۔
جب خلیفہ ہارون کی باری آئی تو وہ اپنا تعارف نہ کرا سکے جس طرح وہ چاہتے تھے، ان کے پاؤں جل گئے اور وہ گر گیے۔
“اے ہارون! قیامت کے سوال و جواب اس طرح ہیں۔ جو لوگ اللہ کی عبادت کرتے ہیں، قناعت کرتے ہیں، دنیا کے درجات اور عزت کے لالچ سے دور رہتے ہیں، وہ آسانی سے صراط مستقیم سے گزر جاتے ہیں، لیکن جو دنیاوی شان و شوکت سے وابستہ ہیں، وہ مصیبتوں میں گرفتار ہوں گے۔”
بہلول نے جنت فروخت کی وقعیہ پڑھنے کے لیے ذیل میں کلک کیجیے۔